پھر اس انداز سے بہار آئی |
کہ ہوئے مہر و مہ تماشائی |
دیکھو اے ساکنانِ خطۂ خاک |
اس کو کہتے ہیں عالم آرائی |
کہ زمیں ہو گئی ہے سر تا سر |
رو کشِ سطحِ چرخِ مینائی |
سبزے کو جب کہیں جگہ نہ ملی |
بن گیا روئے آب پر کائی |
سبزہ و گل کے دیکھنے کے لیے |
چشمِ نرگس کو دی ہے بینائی |
ہے ہوا میں شراب کی تاثیر |
بادہ نوشی ہے باد پیمائی |
کیوں نہ دنیا کو ہو خوشی غالبؔ |
شاہِ دیں دار نے شفا پائی |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات