درد منت کشِ دوا نہ ہوا |
میں نہ اچھا ہوا، برا نہ ہوا |
جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو |
اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا |
ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں |
تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا |
کتنے شیریں ہیں تیرے لب ،"کہ رقیب |
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا" |
ہے خبر گرم ان کے آنے کی |
آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا |
کیا وہ نمرود کی خدائی تھی؟ |
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا |
جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی |
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا |
زخم گر دب گیا، لہو نہ تھما |
کام گر رک گیا، روا نہ ہوا |
رہزنی ہے کہ دل ستانی ہے؟ |
لے کے دل، "دلستاں" روانہ ہوا |
کچھ تو پڑھئے کہ لوگ کہتے ہیں |
آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا! |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات