تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
27 دسمبر 2020
غزل
میر تقی میر
گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا
افسانۂ محبت مشہور ہے ہمارا
مقصود کو تو دیکھیں کب تک پہنچتے ہیں ہم
بالفعل اب ارادہ تا گور ہے ہمارا
کیا آرزو تھی جس سے سب چشم ہو گئے ہیں
ہر زخم سو جگہ سے ناسور ہے ہمارا
گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
1
735
29 جولائی 2020
غزل
داغ دہلوی
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا
جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری
جب تک زباں ہے منہ میں جاری ہو نام تیرا
ہے تو ہی دینے والا پستی سے دے بلندی
اسفل مقام میرا اعلیٰ مقام تیرا
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
3
3718
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آؤں
گر میں نے کی تھی توبہ، ساقی کو کیا ہوا تھا؟
ہے ایک تیر جس میں دونوں چھِدے پڑے ہیں
وہ دن گئے کہ اپنا دل سے جگر جدا تھا
درماندگی میں غالبؔ کچھ بن پڑے تو جانوں
جب رشتہ بے گرہ تھا، ناخن گرہ کشا تھا
میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آؤں
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
0
810
معلومات