میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آؤں |
گر میں نے کی تھی توبہ، ساقی کو کیا ہوا تھا؟ |
ہے ایک تیر جس میں دونوں چھِدے پڑے ہیں |
وہ دن گئے کہ اپنا دل سے جگر جدا تھا |
درماندگی میں غالبؔ کچھ بن پڑے تو جانوں |
جب رشتہ بے گرہ تھا، ناخن گرہ کشا تھا |
بحر
مضارع مثمن اخرب
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات