| گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا |
| افسانۂ محبت مشہور ہے ہمارا |
| مقصود کو تو دیکھیں کب تک پہنچتے ہیں ہم |
| بالفعل اب ارادہ تا گور ہے ہمارا |
| کیا آرزو تھی جس سے سب چشم ہو گئے ہیں |
| ہر زخم سو جگہ سے ناسور ہے ہمارا |
| تیں آہ عشق بازی چوپڑ عجب بچھائی |
| کچی پڑیں ہیں نردیں گھر دور ہے ہمارا |
| تا چند پشت پا پر شرم و حیا سے آنکھیں |
| احوال کچھ بھی تم کو منظور ہے ہمارا |
| بے طاقتی کریں تو تم بھی معاف رکھیو |
| کیا کیجیے کہ دل بھی مجبور ہے ہمارا |
| ہیں مشت خاک لیکن جو کچھ ہیں میرؔ ہم ہیں |
| مقدور سے زیادہ مقدور ہے ہمارا |
بحر
|
مضارع مثمن اخرب
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات