تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
15 ستمبر 2020
نظم
مرزا غالب
ایک دن مثلِ پتنگِ کاغذی
لے کے دل سر رشتۂ آزادگی
خود بخود کچھ ہم سے کنیانے لگا
اس قدر بگڑا کے سر کھانے لگا
میں کہا اے دل ہوائے دلبراں
بس کہ تیرے حق میں کہتی ہے زباں
ایک دن مثلِ پتنگِ کاغذی
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
2
817
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے
آتشِ دوزخ میں یہ گرمی کہاں
سوزِ غم ہائے نہانی اور ہے
بارہا دیکھی ہیں ان کی رنجشیں
پر کچھ اب کے سر گرانی اور ہے
کوئی دن گر زندگانی اور ہے
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
5
2
3801
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
ہم رہیں یوں تشنہ لب پیغام کے
خستگی کا تم سے کیا شکوہ کہ یہ
ہتھکنڈے ہیں چرخِ نیلی فام کے
خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو
ہم تو عاشق ہیں تمھارے نام کے
غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
0
1382
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
چاہیے اچھوں کو ، جتنا چاہیے
یہ اگر چاہیں تو پھر کیا چاہیے
صحبتِ رنداں سے واجب ہے حَذر
جائے مے ، اپنے کو کھینچا چاہیے
چاہنے کو تیرے کیا سمجھا تھا دل؟
بارے اب اس سے بھی سمجھا چاہیے!
چاہیے اچھوں کو ، جتنا چاہیے
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
0
2258
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
جور سے باز آئے پر باز آئیں کیا
کہتے ہیں ہم تجھ کو منہ دکھلائیں کیا
رات دن گردش میں ہیں سات آسماں
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا
لاگ ہو تو اس کو ہم سمجھیں لگاؤ
جب نہ ہو کچھ بھی تو دھوکا کھائیں کیا
جور سے باز آئے پر باز آئیں کیا
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
0
987
معلومات