ایک دن مثلِ پتنگِ کاغذی |
لے کے دل سر رشتۂ آزادگی |
خود بخود کچھ ہم سے کنیانے لگا |
اس قدر بگڑا کے سر کھانے لگا |
میں کہا اے دل ہوائے دلبراں |
بس کہ تیرے حق میں کہتی ہے زباں |
پیچ میں ان کے نہ آنا زینہار |
یہ نہیں ہیں گے کسو کے یار غار |
گورے پنڈے پر نہ کر ان کے نظر |
کھینچ لیتے ہیں یہ ڈورے ڈال کر |
اب تو مل جائے گی تیری ان سے سانٹھ |
لیکن آخر کو پڑے گی ایسی گانٹھ |
سخت مشکل ہوگا سلجھانا تجھے |
قہر ہے دل ان سے الجھانا تجھے |
یہ جو محفل میں بڑھاتے ہیں تجھے |
بھول مت اس پر اڑاتے ہیں تجھے |
ایک دن تجھ کو لڑا دیں گے کہیں |
مفت میں ناحق کٹا دیں گے کہیں |
دل نے سن کر کانپ کر کھا پیچ و تاب |
غوطے میں جا کر دیا کٹ کر جواب |
رشتہ در گرد نم افگندہ دوست |
می برد ہر جا کہ خاطر خواہ اوست |
بحر
رمل مسدس محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات