| غیر لیں محفل میں بوسے جام کے |
| ہم رہیں یوں تشنہ لب پیغام کے |
| خستگی کا تم سے کیا شکوہ کہ یہ |
| ہتھکنڈے ہیں چرخِ نیلی فام کے |
| خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو |
| ہم تو عاشق ہیں تمھارے نام کے |
| رات پی زمزم پہ مے اور صبح دم |
| دھوئے دھبّے جامۂ احرام کے |
| دل کو آنکھوں نے پھنسایا کیا مگر |
| یہ بھی حلقے ہیں تمہارے دام کے |
| شاہ کی ہے غسلِ صحت کی خبر |
| دیکھیے کب دن پھریں حمام کے |
| عشق نے غالبؔ نکما کر دیا |
| ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے |
بحر
|
رمل مسدس محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات