تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا
پھر غلط کیا ہے کہ ہم سا کوئی پیدا نہ ہوا
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خود بیں ہیں، کہ ہم
الٹے پھر آئے، درِ کعبہ اگر وا نہ ہوا
سب کو مقبول ہے دعویٰ تری یکتائی کا
روبرو کوئی بتِ آئینہ سیما نہ ہوا
درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
0
827
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
آج ہم اپنی پریشانئ خاطر ان سے
کہنے جاتے تو ہیں، پر دیکھئے کیا کہتے ہیں
اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ، انہیں کچھ نہ کہو
جو مے و نغمہ کو اندوہ رُبا کہتے ہیں
کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
0
999
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
مہرباں ہو کے بلا لو مجھے، چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
ضعف میں طعنۂ اغیار کا شکوہ کیا ہے
بات کچھ سَر تو نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں
زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو ستمگر، ورنہ
کیا قسم ہے ترے ملنے کی کہ کھا بھی نہ سکوں
مہرباں ہو کے بلا لو مجھے، چاہو جس وقت
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
0
701
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
ذکر میرا بہ بدی بھی، اُسے منظور نہیں
غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دُور نہیں
وعدۂ سیرِ گلستاں ہے، خوشا طالعِ شوق
مژدۂ قتل مقدّر ہے جو مذکور نہیں
شاہدِ ہستئ مطلق کی کمر ہے عالَم
لوگ کہتے ہیں کہ 'ہے ' پر ہمیں منظور نہیں
ذکر میرا بہ بدی بھی، اُسے منظور نہیں
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
0
785
معلومات