ذکر میرا بہ بدی بھی، اُسے منظور نہیں |
غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دُور نہیں |
وعدۂ سیرِ گلستاں ہے، خوشا طالعِ شوق |
مژدۂ قتل مقدّر ہے جو مذکور نہیں |
شاہدِ ہستئ مطلق کی کمر ہے عالَم |
لوگ کہتے ہیں کہ 'ہے ' پر ہمیں منظور نہیں |
قطرہ اپنا بھی حقیقت میں ہے دریا لیکن |
ہم کو تقلیدِ تُنک ظرفیِ منصور نہیں |
حسرت! اے ذوقِ خرابی، کہ وہ طاقت نہ رہی |
عشقِ پُر عربَدہ کی گوں تنِ رنجور نہیں |
ظلم کر ظلم! اگر لطف دریغ آتا ہو |
تُو تغافل میں کسی رنگ سے معذور نہیں |
میں جو کہتا ہوں کہ ہم لیں گے قیامت میں تمھیں |
کس رعونت سے وہ کہتے ہیں کہ " ہم حور نہیں" |
صاف دُردی کشِ پیمانۂ جم ہیں ہم لوگ |
وائے! وہ بادہ کہ افشردۂ انگور نہیں |
ہُوں ظہوری کے مقابل میں خفائی غالبؔ |
میرے دعوے پہ یہ حجّت ہے کہ مشہور نہیں |
بحر
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات