یوں تو ہر تِنّکے میں ہے پنہا بقائے زندگی
روحِ آدم نے مگر پایا یہ پہلی بارگی
گُل و شبنم کے بناوٹ سے ہُوا حیرت زدہ
اور اس کے روح و من میں بڑھ گئی بے تابگی
بے رُخی سے بے دِلی کے دام میں بھٹکا رہا
گر پڑا سجدے پہ آخر، چل پڑی دیوانگی
لاَ اِلاہا لاَ اِلا پڑھتا گیا بڑھتا گیا
سوزِ تن سے راکھ بن کر پاچکا لاحوت گی
شا فَقیرے خاک بھی انجم سراپا ہوچلا
وہ کہی بھی تو نہیں تھا اور تھا بھی ہر کہی

0
18
116
جناب کچھ الفاظ زندگی میں پہلی بار پڑھے - لہذا ان کا مطلب جاننا چاہوں گا

بارگی - کیا ہوتا ہے
بے تابی تو سنا تھا یہ بے تا بگی کیا ہوتا ہے
لا حوت گی کیا ہوتا ہے

ہر کہی کا کیا مطلب ہوا ؟ ہم نے تو ہر کہیں سنا تھا ؟

ایک بات یہ بھی بتا دیجیئے کہ کیا رباعی میں چار سے زیادہ مصرعے بھی ہو سکتے ہیں؟

شکریہ -

بہت شکریہ استادِ محترم،

میرے اس کلام کے پیمانے ادھورے ہیں استادِ محترم۔
کسی نے کلائی تھام کر دیکھایا نہیں کہ جابجا خود ساختہ الفاظ کو محض وزن اور قافیہ بندی کے لیے استعمال میں نہیں لاسکتے۔ میں نے اپنے کلام کو "معنی آفرینی" کے دائرے میں رکھنے کی کوشش کی۔

اسی وضع کے اسباق حاصل کرنے کے لیے میں یہاں آیا ہوں۔

آپ سے گزارش ہے کہ میری مزید اصلاح کریں۔ میری کاوشوں پر نظر ثانی کریں۔

0

طریقہ کار یہ تھا

1) لاہوت سے لاہوتگی
2)بے تاب سے بے تابگی
3)ہر کہیں سے ہر کہی
4) پہلی بار سے پہلی بارگی

صنفِ شاعرپر ابھی نظر پڑی




0
نہیں شاہ صاحب - ایسا نہیں ہوتا - اردو زبان میں ہر لفط کے مشتقات بنانے کے تحریری قواعد و ضوابط ہیں ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ لفظوں کی اپنی مرضی کی نئی شکل بنادیں - یہ سب لفظ جو آپ نے لکھے ہیں - باکل غالط ہیں اور نہ ہی کوئی ایسا کر سکتا ہے -

اب آئیے آپ کی غزل پہ

یوں تو ہر تِنّکے میں ہے پنہا بقائے زندگی
روحِ آدم نے مگر پایا یہ پہلی بارگی
-- بارگی تو کچھ ہوتا نہیں تو اسے آپ بار ہی کردیں تو کم از کم زبان تو صحیح ہوجائگی- مگر پھر مسئلہ اٹھتا ہے کہ آپ کہنا کیا چاہ رہے ہیں ٓ تنکے میں پنہا بقائے زندگی کیسے ہوتا ہے ؟ تنکا خود تو زندہ بھی نہیں ہوتا - تو اس میں زندگی کا قیام کیسے پنہا ہوگا-
آگے آپ کہتے ہیں روح آدم نے پایا یہ پہلی بار ہی؟ کیا پایا ؟ بقاے زندگی تو پائی نہیں جاسکتی تو پھر کیا پایا -


گُل و شبنم کے بناوٹ سے ہُوا حیرت زدہ
اور اس کے روح و من میں بڑھ گئی بے تابگی
-- بے تابگی کچھ نہیں ہوتا - اس کو بدلیں - روح و من کو واو عطف سے نہیں ملا سکتے - شعر میں فاعل بھی نہیں ہے کوں ہوا حیرت زدہ


بے رُخی سے بے دِلی کے دام میں بھٹکا رہا
گر پڑا سجدے پہ آخر، چل پڑی دیوانگی
-- اس کا کوئی مطلب نکالنے سے میں قاصر ہوں -

لاَ اِلاہا لاَ اِلا پڑھتا گیا بڑھتا گیا
سوزِ تن سے راکھ بن کر پاچکا لاحوت گی
-- یہ بھی معنی شعر ببطنِ شاعر ہی کا نمونہ ہے -

شا فَقیرے خاک بھی انجم سراپا ہوچلا
وہ کہی بھی تو نہیں تھا اور تھا بھی ہر کہی
وہ کہیں بھی تو نہیں تھا اور تھا وہ ہر کہیں - دونوں مصرعوں میں کوئی ربط نہیں -

آپ کو اچھی شاعری کے مطالعے کی ضرورت ہے - پہلے پڑھیں پھر لکھیں اگر کوئی مقام بنانا ہے تو -
ورنہ یہاں تھوک کے حساب سے شاعری کرنے والوں کی کثیر تعداد ہے جن کو نہ اردو آتی ہے نہ شاعری - آپ بھی پھر ان میں شامل ہوں گے -

آپ کہ اصلاح سر آنکھوں پر استادِ محترم!

البتہ اپنے اشعار کی وضاحت کر دوں

یوں تو ہر تِنّکے میں ہے پنہا بقائے زندگی
روحِ آدم نے مگر پایا یہ پہلی بارگی

یہ شعر levels of consciousness پر ہے استادِ محترم
میرے نفسیاتی مطالعے نے مجھے اس نتیجے پر پہنچایا کے زندگی کی چاہ زرے زرے میں ہے۔ ایٹمز اپنے آپ کو سٹیبل رکھنے کے لیے جدوجہد کرتے رہتے ہے۔ جس کی وضاحت تفصیل طلب ہے۔۔۔لیکن جو بات روحِ آدم میں عیا ہوئی یہ تھی کہ یہ نا صرف خود کو زندہ رکھتا ہے بلکہ خود اپنے ذات اخلاقیات اور مقصدِ حیات پر سوال اٹھاتا ہے۔ اس کے شعورِ درجہ اس لحاظ سے اور مخلوقات سے بڑھ گیا۔

اب شعر پر غور کریں
یوں تو ہر تِنّکے میں ہے پنہا بقائے زندگی
روحِ آدم نے مگر پایا یہ پہلی بارگی





0
گُل و شبنم کے بناوٹ سے ہُوا حیرت زدہ
اور اس کے روح و من میں بڑھ گئی بے تابگی

یہ شعر اس بات پر دلیل ہے کہ یہ صفت یعنی شور آیا کیسے

جسکا جواب میں نے "خیرت" میں پایا

خیرت ایسی چیز ہے جو انسان کو سوچھنے پر مجبور کردیتا ہے

گُل و شبنم کے بناوٹ سے ہُوا حیرت زدہ
اور اس کے روح و من میں بڑھ گئی بے تابگی

0
نہیں جناب آپ اس شعر میں یہ فلسفہ بیان نہیں کر پائے -
پہلی بات تو اس فلسفے میں آپ کو یہ سمجھنی ہوتی ہے کہ زندگی کس چیز کو کہیں گے -
بالفرض آپ نے ہر چیز کو زندہ مان لیا تو آُپ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ ہر چیز میں زندگی ہوتی ہے مگر اس کو بقائے زندگی نہیں کہتے -

بقائے زندگی الگ ہی چیز ہے جو جانداورں ہی کی جبلت میں ہوتا ہے کہ انکی نسل کا بقا آگے جاری رہے -
ایٹم صرف اسٹیبل ہونا چاہتا ہے وہ اپنی نسل نہیں بڑھاتا -

الغرض جو فلسفہ آپ نے بیان کیا ہے وہ آپ کے الفاظ کے چناؤ نے نہیں بیان کیا ہے -
سوچنے کو تو آپ کچھ بھی فلسفہ سوچ لیں - قاری تک وہ سوچ آپ کے الفاظ سے پہنچتی ہے - جو کہ آپ کے شعر میں مفقود ہیں -

0
بے رُخی سے بے دِلی کے دام میں بھٹکا رہا
گر پڑا سجدے پہ آخر، چل پڑی دیوانگی

یہ شعر شعور کے بعد اپنے خالق سے بے ربط رہنے کو ظاہر کررہا ہے جب وہ بٹکا تب بے کیف اور بے سرور ہوا
یہ شعور اور آگاہی اسے اپنے ذات اور کائنات کے متعلق الجائے رکھتا۔
تبھی اسے حُبِ الٰہی میسر آئی۔

بے رُخی سے بے دِلی کے دام میں بھٹکا رہا
گر پڑا سجدے پہ آخر، چل پڑی دیوانگی



0
آخر میں صرف اتنا کہوں گا ان کو دوبارہ لکھنے کا مجھے کوئی فائدہ نہیں - آپ کا فلسفہ آپ کے مطابق کچھ بھی ہو
غلط اردو اور غلط الفاظ کے چناؤ نے قاری تک اس کی ترسیل ختم کر دی ہے - اب یہ سارے مطلب آپ سمجھیں یا آپ جسے خود سمجھائیں - آپ کے شعروں میں ایسا کچھ فلسفہ نہیں ہے - بلکہ غلط اردو کی بنا پر وہ شعر بھی نہیں بن پائے ہیں -

آپ کو لگتا ہے ایسا ہی صحیح تو آپ کی مرضی - مجھے مزید بحث نہیں کرنی -

لاَ اِلاہا لاَ اِلا پڑھتا گیا بڑھتا گیا
سوزِ تن سے راکھ بن کر پاچکا لاحوت گی

شا فَقیرے خاک بھی انجم سراپا ہوچلا
وہ کہی بھی تو نہیں تھا اور تھا بھی ہر کہی

ان اشعار کو آپ یہاں وحدت الوجود کے پیرائے میں دیکھیں


میں البتہ اپنے اس خیال کو اشعار میں نہ سما سکا

آپ بجا فرماتے ہیں

0
آخری بات ایک اور کہنا چاہتا ہوں - جب شعر سمجھنے کے لیئے شاعر کو بھی ساتھ بٹھانا پڑ جائے تو وہ شاعری نہیں ہوتی- آپ مجھے جاہل سمجھ کر آگے بڑھ سکتے ہیں کہ اس کو کیا پتا - اس کو فلسفہ آتا ہی نہیں ہوگا -
شکریہ ٓ

میں اپنے آپ پر کوشش کروں گا استادِ محترم

آپ نے اصلاح کی جو جو نکات نکالی میں اس کا بہت آرزو مند تھا
شکریہ آپ کا بہت شکریہ۔

0
میں شاعری کے کج و پیش سے بالکل ناواقف ہوں، لیکن ارشد صاحب درست محسوس ہو رہے ہیں۔ کم از کم اس بات پر تو صریحً صحیح فرما گۓ کہ اردو الفاظ کو من مانی سے نہیں لکھا جا سکتا۔
اللہ ہماری رہ نمائی فرماۓ

بھائ آپ بہت عمدہ لکھتے ہیں۔ کیا میری بھی لکھنے میں مدد فرمائیں گے؟؟؟

0
جو اپنے آپ بھی بے خود ہو وہ تم کو کیا تھامے
شا تو بھٹکا مسافر ہے ادب کے بیچ راہوں پر

آپ یقیناً راشد صاحب سے مخاطب ہیں؟

0
نہیں بھائی آپ سے

0
عمر میں یقینً آپ مجھ سے کم ہیں لیکن خیال میں اللہ نی آپ کو بلندی بخشی ہے-

جی ضرور،
مجھے بہت خوشی ہوگی اگر میں کچھ کام آؤں آپ کے۔