شبِ تار کو مثل مہتاب کردو |
چلے آؤ جذ بوں کو سیراب کردو |
شکایت نہیں مجھ کو آنکھوں سے لیکن |
حقیقت جو دیکھی اُسے خواب کردو |
ہوا جاتا ہے زرد نظم بهاراں |
شبستان دِل سبز شاداب کردو |
ہمیشہ منازل کی خا طر پریشاں |
کبھی منزلوں کو بھی بے تاب کردو |
نہیں اب مُجھے تاب ضبط سُخن کی |
تکلم کے قدسی تم اسباب کردو |
معلومات