ترے رخ پہ جس کی بھی پڑتی نظر ہے |
تو پھر ہوش دنیا کی رہتی کدھر ہے |
جمالِ رخِ مصطفی دیکھ لے تو |
ندامت سے منہ کو چھپاتا قمر ہے |
جھلک تیری کی تاب جولا سکے وہ |
نہیں آنکھ اب تک بنائی نڈر ہے |
خدا نے رکھا حسن محجوب تیرا |
حقیقت تری کی خدا کو خبر ہے |
بڑا ڈھیٹ نجدی نہیں مانتا ہے |
تری اصل نوری لبادہ بشر ہے |
جو کھل جائیں اے دلربا تیرے گیسو |
تو چھاتی ہے شب ڈوب جاتی سحر ہے |
ہٹائے تو جو اپنے چہرے سے پردہ |
اندھیرے میں بھی سوئی آتی نظر ہے |
ہوں عاجز بیاں کرنے سے وصف تیرے |
ثنا خوان تیرا تو سارا دہر ہے |
معلومات