تمہیں پتا ہے؟
تمہاری آنکھیں، شراب منظر ہیں۔۔۔
اُداس باغوں میں پھول کھلتے ہیں اِک تمہارے ہی مسکرانے سے
تمہاری باتیں،
شرارتیں ہی،
خوشی کی پہلی ضمانتیں ہیں۔
تمہارے ہونٹوں کو چُھو لیا گر،
میں جیت جاؤں گا دنیا ساری
تمہی محبت کا استعارہ، تمہی خدا کا اشارہ بھی ہو
سکون تم ہو، جنون تم ہو
نصیب کا بھی، ستارہ تم ہو
تمہارے ہونٹوں، تمہاری آنکھوں، تمہارے چہرے پہ ساری دنیا
میں وار سکتا ہوں، ہار سکتا ہوں
چھوڑ سکتا ہوں، موڑ سکتا ہوں
تم اتنی پیاری ہو، اتنی پیاری!
کہ پہلی کرنیں بھی آنے سے قبل
ادب سے پردے کے پیچھے چُھپ کے
اجازتیں مانگتی ہیں تم سے
اُجالا ہونے کی شرط یہ ہے
کہ آنکھیں کھولو تو کھلکھلائیں
ہوائیں رقص و سرور اوڑھیں
فضائیں سرگم میں گنگنائیں۔

1
91
عمدہ نظم۔۔۔الفاظ کا چناؤ بھی بہت خوب