سخی میرے داتا حسیں در تمہارا
غریبوں فقیروں کو دے جو سہارا
اے مشکل کشا عین دشواریوں میں
اسی بابِ سے ہے ملا سب کو یارا
مخیر دہر کے اے فیاضِ عالم
شہے دو سریٰ تو ہے آقا ہمارا
یہ پورا یقیں ہے تو صادق امیں ہے
کرے دان تیرا دہر میں پسارا
ہماری ہے قسمت درخشاں تجھی سے
اے رحمت کے قلزم کرم کا تو دھارا
رواں نبضِ ہستی ہے تیری سخا سے
کرے نور تیرا ضیا چاند تارہ
گیا وہ نہ خالی سوالی جو آیا
اے محبوبِ قادر ملا تجھ سے بھاڑا
گراں فیضِ سلطاں ہیں محمود سب پر
ملا جن سے قرآں جہاں کو ہے نیارا

1
25
ماشااللہ کیا کہنے ہیں۔