| تمہارے بھول جانے کی جسارت ہو نہیں سکتی |
| محبت بس محبت ہے تجارت ہو نہیں سکتی |
| یہاں دستور ٹھہرا ہے مسلسل سنگ باری کا |
| یہاں تعمیر شیشے کی عمارت ہو نہیں سکتی |
| جلا ہے حسرتوں کا گھر کسی دشمن کی سازش سے |
| کسی معصوم بچے کی شرارت ہو نہیں سکتی |
| اگر مے خوار ہے وہ تو چلو مے خانے چلتے ہیں |
| یوں گھر میں بیٹھے رہنے سے زیارت ہو نہیں سکتی |
| محبت کی قسم حیدر محبت اس نے بیچی ہے |
| کہا تھا جس نے جذبوں کی تجارت ہو نہیں سکتی |
معلومات