فکرِگلشن میں بصد شوق مگن رہتا ہوں
بات کہنے کی نہیں پھر بھی مگر کہتا ہوں
رشتہ ایسا ہے مرا پاک زمیں سے یارو
نارسائی کو بصد ناز عبث سہتا ہوں

5
292
فکرِگلشن میں بصد شوق مگن رہتا ہوں
بات کہنے کی نہیں پھر بھی مگر کہتا ہوں
مطلع کی ترتیب بدل دیں بات بہتر لگے گی
بات کہنے کی نہیں پھر بھی مگر کہتا ہوں
فکرِگلشن میں بصد شوق مگن رہتا ہوں

رشتہ ایسا ہے مرا پاک زمیں سے یارو
نارسائی کو بصد ناز عبث سہتا ہوں

نارسائ کو سہا نہیں جاتا نارسائ کا اھساس سہا جاتا تو یہ جملہ ہی غلط ہے
بصد ناز عبث ایسے ہی ہے جیسے کہیں قیمتی بے قیمت چیز
جب آپ نے بصد ناز کہا تو اسکا مطلب ہوا خوشی سے اور اسکے ساتھ لگایا عبث یعنی بے کار
مطلب خوشی سے بیکار سہتا ہوں
واہ

میری غزل پہ بھی تبصرہ کریں کمال کا تبصرہ کرتے ہیں آپ

0
@ARSHAD1 میری غزل پہ بھی تبصرہ کریں کمال کا تبصرہ کرتے ہیں آپ

0
میری غزل پر تبصرہ فرمایئں
محسوس درد ِ دل تو ہوا بے کراں نہ تھا
تکلیف تھی ضرور مگر نیم جاں نہ تھا
محظوظ لوگ ہو نہ سکے وعظ سے ترے
تقریر میں تری ذرا زورِ بیاں نہ تھا
موضوع گفتگو بنی تھی ذات جب تری
اُس وقت یار اُن کے میں تو درمیاں نہ تھا
اب راز راز ہی نہ رہا افشا ہو گیا
اس شہر میں کوئی مِرا جو راز داں نہ تھا
مُجھ کو خیال تھا تری عزت کا اس لئے
خاموش میں تھا محض کوئی بے زباں نہ تھا
مصروف بے پناہ ملاقات جو نہ کی
لیکن نواز تُجھ سے کبھی بد گُماں نہ تھا
نواز اصطفےٰ

0
جناب اسکا الگ تھریڈ بنا دیں -

0