جب کھلاڑی پچاس تک پہنچے
ہاتھ اونچا بلند کر جھومے
نصف راحت ملے، تسلی بھی
زندگی ہی بہار سے جھولے
دیکھتا ہوں خواب تابندہ
آسماں پر کمند اب ڈالے
اک ستارہ قطب نما جو ہے
راہ بر کی طرح نشاں چھوڑے
حوصلہ ٹھوس اور قوی ہو
آس اپنی مگر نہیں ہارے
آندھی لاکھ آشیاں بکھرے
عزم پختہ پہ ہی جمے بیٹھے
سلسلہ غم دراز گر ہو بھی
صبر کا ساتھ یہ نہیں چھوٹے
شیدا ناصر بہت ہی رہتے ہیں
رابطہ برقرار پر رکھے

2
97
واااہ واااہ بہت عمدہ

ممنون ومشکور

0