| جب کھلاڑی پچاس تک پہنچے |
| ہاتھ اونچا بلند کر جھومے |
| نصف راحت ملے، تسلی بھی |
| زندگی ہی بہار سے جھولے |
| دیکھتا ہوں خواب تابندہ |
| آسماں پر کمند اب ڈالے |
| اک ستارہ قطب نما جو ہے |
| راہ بر کی طرح نشاں چھوڑے |
| حوصلہ ٹھوس اور قوی ہو |
| آس اپنی مگر نہیں ہارے |
| آندھی لاکھ آشیاں بکھرے |
| عزم پختہ پہ ہی جمے بیٹھے |
| سلسلہ غم دراز گر ہو بھی |
| صبر کا ساتھ یہ نہیں چھوٹے |
| شیدا ناصر بہت ہی رہتے ہیں |
| رابطہ برقرار پر رکھے |
معلومات