کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں
جن کی آنکھوں کے گہرے حلقوں میں
آس کے دیپ جھلملاتے ہیں
جیسے پانی میں چاندنی جھلکے
جیسے اشکوں کی تیز بارش میں
مسکراہٹ ہو اپنے یوسف کی
کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں
جن کو شکوہ بھی ہے جدائی کا
اور سینوں میں ہول اٹھتے ہیں
آندھیاں در پۓ رگِ دم ہیں
لیکن آنکھوں میں دیپ ہیں پنہاں
منتظر ہیں مگر قمیصوں کے
کوئی آئے گا روشنی لے کر
اسی امید کے سہارے پر
کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں

2
183
بہت اااعلی

0
بہت عمدہ

0