کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں |
جن کی آنکھوں کے گہرے حلقوں میں |
آس کے دیپ جھلملاتے ہیں |
جیسے پانی میں چاندنی جھلکے |
جیسے اشکوں کی تیز بارش میں |
مسکراہٹ ہو اپنے یوسف کی |
کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں |
جن کو شکوہ بھی ہے جدائی کا |
اور سینوں میں ہول اٹھتے ہیں |
آندھیاں در پۓ رگِ دم ہیں |
لیکن آنکھوں میں دیپ ہیں پنہاں |
منتظر ہیں مگر قمیصوں کے |
کوئی آئے گا روشنی لے کر |
اسی امید کے سہارے پر |
کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں |
معلومات