عاشق وہ کیسا ہے کہ جو مشتاقِ مے نہیں۔۔ |
پی لیجیے کہ مے سی کوئی اور شے نہیں۔۔ |
فرقت میں تیری سلسلۂ اردی بھی گیا۔۔ |
دل تھرتھراۓ اب کوئی سفّاکِ دے نہیں۔۔ |
کب تک ترا فراق ستاۓ گا یوں مجھے۔۔ |
ہاں سینکڑوں برس تو مری عمر طے نہیں۔۔ |
کیوں ناک پر وہ ہاتھ دھرے دیکھ کر مجھے۔۔ |
آنکھوں سے میری خون ٹپکتا ہے، قے نہیں۔۔ |
پہلے رلاتے ہیں یہ جہاں والے اور پھر۔۔ |
کہتے ہیں، تیری آہ تو پابندِ نَے نہیں۔۔ |
سمجھے نہ کوئی درد مرا، جھٹ سے سب کہیں۔۔ |
تیری غزل میں ساز نہیں کوئی لے نہیں۔۔ |
مت کھائیو فریب کہ اس زندگی سے زیبؔ۔۔ |
جتنی حسین دکھتی ہے یہ اتنی ہے نہیں۔۔ |
معلومات