عاشق وہ کیسا ہے کہ جو مشتاقِ مے نہیں۔۔
پی لیجیے کہ مے سی کوئی اور شے نہیں۔۔
فرقت میں تیری سلسلۂ اردی بھی گیا۔۔
دل تھرتھراۓ اب کوئی سفّاکِ دے نہیں۔۔
کب تک ترا فراق ستاۓ گا یوں مجھے۔۔
ہاں سینکڑوں برس تو مری عمر طے نہیں۔۔
کیوں ناک پر وہ ہاتھ دھرے دیکھ کر مجھے۔۔
آنکھوں سے میری خون ٹپکتا ہے، قے نہیں۔۔
پہلے رلاتے ہیں یہ جہاں والے اور پھر۔۔
کہتے ہیں، تیری آہ تو پابندِ نَے نہیں۔۔
سمجھے نہ کوئی درد مرا، جھٹ سے سب کہیں۔۔
تیری غزل میں ساز نہیں کوئی لے نہیں۔۔
مت کھائیو فریب کہ اس زندگی سے زیبؔ۔۔
جتنی حسین دکھتی ہے یہ اتنی ہے نہیں۔۔

2
236
usama2255@
بہترین رقم۔۔۔۔

شکریہ محترم