مرے چارہ گر مجھے چھوڑ کر تو کہاں گیا |
تجھے واسطہ مجھے کر خبر تو کہاں گیا |
میں لگا ہوا ہوں اسی سفر کہ تو جس سفر |
مجھے چھوڑ کر کے یوں دربدر تو کہاں گیا |
وہ نگاہ جو کہ کہیں نہیں مجھے اک نگاہ |
ارے دیکھ جا مرے بے خبر تو کہاں گیا |
کہ تلاش میں تری اس جہاں کبھی لا مکاں |
تجھے ڈھونڈتا ہوں ڈگر ڈگر تو کہاں گیا |
اسی آس پر کہ جو پاس ہے مرا مان رکھ |
کہ ہے اشکبار وہ اک نظر تو کہاں گیا |
تجھے انس تھا کبھی جس شجر ہاں وہی وہی |
میں اسی کے پھل کا ہوں اک شجر تو کہاں گیا |
کبھی ملا کرتے تھے جس نگر تجھے رات بھر |
میں تو دفن ہوں وہیں پر مگر تو کہاں گیا |
م-اختر |
معلومات