لے خیر جو آقا سے کونین وہ تھالی ہے
نعمت جو ملے اُن سے، وہ سب سے نرالی ہے
ایمان ہے وہ دولت، قدرت سے جو آتی ہے
اس فضلِ خدائی سے، بھرے دامن خالی ہے
آقا کے فقیروں کو، دو جگ میں ملے شاہی
سرکار کے بردوں نے، دارین سجا لی ہے
سب دریا رحمت کے، سیراب کریں ہستی
یہ فیض گداؤں کو، دے شان جو عالی ہے
ہیں باراں رحمت کے، سرکار کے کوچے میں
ہر قطرے میں برکت کے، سوغات مثالی ہے
اے کاش ہوں بند آنکھیں، جب نیند مجھے آئے
تب دیکھوں میں سپنوں میں، جو شان جمالی ہے
گر خواب میں دم نکلے، سر قدموں میں ہو اُن کے
کیا شان ہے مرنے میں، کیا آن کما لی ہے
محمود نبی سرور، داتا ہیں سخی سب سے
ہر دان جو دیتے ہیں، لا ریب مثالی ہے

1
36
ماشااللہ کیا کہنے ہیں۔