میرے دل کو دُکھا کے، ہنسنے لگا |
خط کے ٹکڑے جلا کے، ہنسنے لگا |
اپنا دامن چھُڑا کے ، ہنسنے لگا |
نقشِ ہستی مٹا کے ، ہنسنے لگا |
رات پھر سے وہ خواب میں آیا |
اور آنکھیں ملا کے ، ہنسنے لگا |
چاند میں نے فلک سے جب مانگا |
وہ ستارے دِکھا کے ، ہنسنے لگا |
ہر طرف آگ ہی تو لگنی تھی |
تُو جو بجلی گِرا کے ، ہنسنے لگا |
پہلے ، رویا وہ میری حالت پہ |
پھر بہت کِھلکِھلا کے، ہنسنے لگا |
کیسا سفاک ہے ، میرا دلبر |
مجھ کو پیہم رُلا کے، ہنسنے لگا |
تیرا بچنا محال ہے پیارے |
عشق اتنا بتا کے ، ہنسنے لگا |
چاند ہلکان کیوں نا ہو کہ ، تُو |
رُخ سے پردہ ہٹا کے، ہنسنے لگا |
دیکھ درویشیاں تُو "یاسر" کی |
اپنا سب کچھ لُٹا کے، ہنسنے لگا |
معلومات