فلک پر تیری محفلوں کے چرچے ہوں |
آباد زمیں پر جب ذکر کے حلقے ہوں |
دل ویراں تو رہتا ہے غافل دم بدم |
موجود اس میں گویا وسوسے ہوں |
خواب ایسے کہ منصب عظیم ملے |
کام مگر الٹے سمت میں رہتے ہوں |
بلائیں نہیں ہوتیں تفریح کا سامان |
بڑی آفت کے ٹلنے کے یہ اشارے ہوں |
ہیں برابر کے شریک حب جاہ میں |
پر کوسوں دور مقصد سے ہٹے ہوں |
باقی ہے رفتار وہی ناصر اب بھی |
جیسے تاریک ماضی بھول چکے ہوں |
معلومات