فلک پر تیری محفلوں کے چرچے ہوں
آباد زمیں پر جب ذکر کے حلقے ہوں
دل ویراں تو رہتا ہے غافل دم بدم
موجود اس میں گویا وسوسے ہوں
خواب ایسے کہ منصب عظیم ملے
کام مگر الٹے سمت میں رہتے ہوں
بلائیں نہیں ہوتیں تفریح کا سامان
بڑی آفت کے ٹلنے کے یہ اشارے ہوں
ہیں برابر کے شریک حب جاہ میں
پر کوسوں دور مقصد سے ہٹے ہوں
باقی ہے رفتار وہی ناصر اب بھی
جیسے تاریک ماضی بھول چکے ہوں

2
86
خواب ایسے کہ منصب عظیم ملے
کام مگر الٹے سمت میں رہتے ہیں
ماشا اللہ.....

حوصلہ افزائی کا تہ دل سے شکریہ جناب ۔۔۔