یا حسینؑ
جل گیا گلشن سرِ دشتِ بلا شبیرؑ کا
تشنہ لب کنبہ ہوا محوِ بکا شبیرؑ کا
گونجتی ہیں آج بھی تیری اذانیں اے خدا
کٹ گیا لیکن تہہِ خنجر گلا شبیرؑ کا
کھینچنے کو ہوں علی اکبرؑ کے سینے سے سناں
صبر آکر دیکھئے مشکل کشاؑ شبیرؑ کا
قاسمِؑ خستہ جگر کے جس گھڑی ٹکڑے چنے
ہاتھ اک گٹھری پہ دوجا دل پہ تھا شبیرؑ کا
رو رہیں ہیں زینبِ کبریٰؑ مگر آنسو نہیں
اب نظر کے سامنے ہے معرکہ شبیرؑ کا
دخترِ سرورؑ پہ عظمؔیٰ ہے قیامت کی گھڑی
اب کہاں سینہ اسے مل پائے گا شبیرؑ کا
عُظمؔیٰ زہرا

2
277
ماشاء اللہ بہت پیارا ہدیہ عقیدت

جزاک اللہ سلامت رہیں

0