خوشبو خوشبو ، اجلے اجلے ، گل رخ رنگ رنگیلے ہونٹ
قطره قطره شبنم شبنم سجل چھیل چھبیلے  ہونٹ
جی میں ہے کہ چوم لوں جا کر پاؤں میں اس جوگی کے
جس نے کالا منتر پڑھ کر ناگن جیسے کیلے ہونٹ
شائد کوئی بھنورہ بن کر باغ میں آنے والا ہے
سوہے جوڑے میں ملبوس ہیں لالہ زار سجیلے ہونٹ
یاد آتے ہیں اکثر مجھ کو رات کے پچھلے پہروں میں
کانوں میں میں  رس گھولنے والے مایہ ناز رسیلے ہونٹ
دلہن کی مانند سجا کر اپنے آپ کو بیٹھے میں
جھلمل جھلمل    ، افشاں افشاں، شرمیلے شرمیلے ہونٹ
جن کو چھو کر پھل جھڑیوں کے گلدستے کھل جاتے ہیں
کیوں نہ عاصم گھول پی لوں ایسے مست نشیلے ہونٹ

1
99
زبردست

0