دور رہتا ہوں اب میں چاہت سے
مجھ کو نفرت ہے اب محبت سے
چھوڑ کر مجھ کو راہ میں تنہا
وہ تو شاید گئی ہے رغبت سے
آج کل رو رہا ہوں میں پیہم
یا تو خود سے یا اس کی فرقت سے
دل کا شفاف آئینہ میرا
اس نے توڑا ہے تلخ سیرت سے
مجھ کو بے حد سکون ملتا تھا
اس کی پاکیزہ حسن صورت سے
اس نے کئیوں کو گل کھلائی تھی
پیار سے دیکھنے کی عادت سے
چھوڑ نے کا سبب ہے یہ یونسؔ
اس کو رنجش تھی میری غربت سے

3
152
ماشااللہ

بہت شکریہ جناب

بہت شکریہ جناب پسندیدگی کیلئے

0