ہم کو چل ہی گیا فیصلوں کا پتہ
شب کی تاریک سی محفلوں کا پتہ
جن کے ہونے سے ہم کو بھی تھا حوصلہ
کوئی دے ہم کو ان عادِلوں کا پتہ
تھے پہاڑوں سے اونچے جو ہوتے کبھی
اب نہیں مل رہا حوصلوں کا پتہ
مجھ کو مسحور کر کے گگن چھو گئے
لا بھی دے کوئی اُن بادلوں کا پتہ
تھے حفاظت پہ معمور جو ہمنشیں
کوئی پوچھے نہ ان قاتلوں کا پتہ
حشر سے پہلے جو سُوئے محشر چلے
لاپتہ ہے اب ان منچلوں کا پتہ
میں جو تاحال اپنا تلاشی ہی ہوں
کیا بتاؤں انہیں منزلوں کا پتہ

2
108
تھے حفاظت پہ معمور جو ہمنشیں
کوئی پوچھے نہ ان قاتلوں کا پتہ

0
شاندار تخیل عمدہ شاعری