اب اور عذاب ہی، نہیں آئیں گے
اس کے جو خواب ہی، نہیں آئیں گے
تیری نگاہ کو، جو نہیں بھایا
اب وہ گلاب ہی، نہیں آئیں گے
آنکھیں سوال پر، جو کبھی آ ئِیں
تجھ کو جواب ہی، نہیں آئیں گے
پکڑے پرندے جن، ہیں درختوں کے
ان پر شباب ہی، نہیں آئیں گے
کیسے طے ہو گا، سفرِ جنوں کے جب
وہ ہم رکاب ہی، نہیں آئیں گے
لازم تھا جتنا ہوچکا، وہ اب سے
آگے نصاب ہی، نہیں آئیں گے
م-اختر

2
117
سپرب بہت اعلی

صد نوازش ?