من طیبہ آ پہنچا یادوں کو سجانے دو |
فُرقت میں ہوں دلبر کی کچھ اشک بہانے دو |
کِیا دور خیالوں کو اِس یادِ مدینہ نے |
اب دل میں جو ہوتا ہے وہ سب سے چھپانے دو |
دیوانہ ہوں دلبر کا مالک ہیں جو اس جاں کے |
اس نامِ محمّد کو سینے سے لگانے دو |
مجرم ہوں پریشاں ہوں اورعِصیاں نے گھیرا ہے |
کہتا ہوں کٹھن سے میں، ہٹ! بطحا جانے دو |
ہو بس میں اگر میرے میں پہنچوں مدینے یوں |
اے بادِ صبا میری فریاد کو جانے دو |
میں رازِ دلی کہتا الفاظ اگر ملتے |
ناکارہ ہوں بس مجھ کو اب نیر بہانے دو |
ہے خُلد جو دنیا میں وہ شہر ہے دلبر کا |
اب روضہ ہے نظروں میں گُن یارے کے گانے دو |
یہ جان حزیں کی ہے، سرور کے لئے ہر دم |
بردوں میں مجھے اپنا اب نام لکھانے دو |
محمود درودوں کے مُجھے ہار بنانے ہیں |
جانا ہے مجھے بطحا دامن کو سجانے دو |
معلومات