من طیبہ آ پہنچا یادوں کو سجانے دو
فُرقت میں ہوں دلبر کی کچھ اشک بہانے دو
کِیا دور خیالوں کو اِس یادِ مدینہ نے
اب دل میں جو ہوتا ہے وہ سب سے چھپانے دو
دیوانہ ہوں دلبر کا مالک ہیں جو اس جاں کے
اس نامِ محمّد کو سینے سے لگانے دو
مجرم ہوں پریشاں ہوں اورعِصیاں نے گھیرا ہے
کہتا ہوں کٹھن سے میں، ہٹ! بطحا جانے دو
ہو بس میں اگر میرے میں پہنچوں مدینے یوں
اے بادِ صبا میری فریاد کو جانے دو
میں رازِ دلی کہتا الفاظ اگر ملتے
ناکارہ ہوں بس مجھ کو اب نیر بہانے دو
ہے خُلد جو دنیا میں وہ شہر ہے دلبر کا
اب روضہ ہے نظروں میں گُن یارے کے گانے دو
یہ جان حزیں کی ہے، سرور کے لئے ہر دم
بردوں میں مجھے اپنا اب نام لکھانے دو
محمود درودوں کے مُجھے ہار بنانے ہیں
جانا ہے مجھے بطحا دامن کو سجانے دو

2
18
محمود درودوں کے مُجھے ہار بنانے ہیں
جانا ہے مجھے بطحا دامن کو سجانے دو

سبحان اللہ
کیا انداز ہے دیوانے کا

ممنون! جزاک اللہ خیر

0