| کیسے رخصت ہوۓ تھے بے التفاتی سے |
| یادوں میں پھر بھی ہے بسے، جو ہوئے |
| نہ جانے کون سی خطا ہوئی تھی |
| کتنے ناراض ہو گئے، پر چلتے |
| عادت مجبور کر رہی تھی ورنہ |
| اتنے بھی ہم نہ بے تکلف ہوتے |
| خاموشی کی حدیں پھلانگ دیں جب |
| تو اثباتی میں سر ہلا ہی رکھ دے |
| نا ممکن کوئی بات دنیا میں ہے |
| یہ ہرگز بھی نہیں کبھی حق مانے |
| اپنے بس میں سعی ہی کرنا ہوتا |
| باقی کا کام تو خدا جانے ہے |
| کر ناصر راہ گیر سے دریافت |
| کتنے دن کے قیام سے لوٹوگے |
معلومات