آ جاؤ چلے آؤ کہ اب وقتِ دعا ہے
آنکھوں میں طلب دید کی پہلے سے سوا ہے
کیوں شور ہے میخانے میں کچھ اوندھے پڑے ہیں
دنیا کو کوئی اور مجھے تیرا نشہ ہے
دیکھا نہیں اس ملک میں انصاف کہیں بھی
اس دعوے پہ ہر عادل و منصف بھی گواہ ہے
گر کچھ نہیں کھانے کو تو شرمندگی کیسی
بچّوں کے لئے ماؤں کو ہر کام روا ہے
مسجد کی اذاں ہو کہ ہو غوغائے سیاست
ہر شخص یہاں اپنا ہنر بیچ رہا ہے
دنیا میں تو مظلوموں کی بھر مار ہے اللہ
وہ کون کبیرہ ہیں یہاں جسکی سزا ہے
شاید تجھے معلوم نہیں جو غزہ پہ بیتی
اس دھرتی پہ آ دیکھ کہ کیا حال ہؤا ہے
اک بے بس و مجبور جواں لاش کو نوچا
نصرت تو نہیں آئی پر اب بھی تُو خدا ہے
مرصوص کو گر چاہو تو قرآن میں ڈھونڈو
صف کی کسی اولّیں آیت میں لکھا ہے
دوزخ میں تو اب کوئی جگہ خالی نہیں ہے
ہر سمت وہاں مودی و یاہو کی صدا ہے
آؤ چلو امید کہیں اور سدھاریں
اس شہر میں ہر آدمی برہم ہے خفا ہے

4
20
معذرت کیساتھ
جلدی سے چلے آؤ کہ اب وقت وداع ہے
آنکھوں میں طلب دید کی پہلے سے سوا ہے
مصرعہ ثانی تو بہت ہی عمدہ ہے۔

0
جزاک اللہ
بھائی یہ تو پسندیدگی ہے جس پر مشکور ہوں اسلئے معذرت کیسی

پہلا مصرعہ تبدیل کرنے پر مغذرت چاہتا ہوں جناب ۔

0
بھائی آپ مصرع بھی ٹھیک اور اوزان میں ہے
مگر مجھے آؤ چلے آؤ اسلئے مناسب لگا کہ یہ التجائیہ ہے اور محبوب سے ملتجیانہ لہجہ زیادہ انسب ہے

0