عشق میں ہوتا آیا ہے یہ ہم کو یوں ہو جانے دو |
رکھ کر بھی دل کیا کرنا ہے اِس کا خوں ہو جانے دو |
راہِ وفا میں اہلِ وفا کب عقل کی باتیں سنتے ہیں |
ان کو کیا پروا اس کی ہو جا ئے جنوں ہو جانے دو |
لاکھ بچایا ہم نے خود کو اس کے ہاتھوں ہار گئے |
جادو یہ سر چڑھ کر بولے یہ بھی فسوں ہو جانے دو |
بےکل ہو کر دن گزرے ہیں تارے گنتے راتیں بھی |
دل کو چین ملا ہے اب کچھ دیر سکوں ہو جانے دو |
اس کی قربت میں جا کر ہی پگھلیں گے جذبات مرے |
دل میں آگ لگی ہے اِس کو اور فزوں ہو جانے دو |
تم کیا جانو پیار میں کیا کیا کرنا پڑتا ہے قربان |
فکر کرو تم اپنی میرا حال زبوں ہو جانے دو |
طارق اس کا وعدہ ہے مضطر کی دعا وہ سُنتا ہے |
ہو جاؤں سچ مُچ اُس کا گر اس سے کہوں ہو جانے دو |
معلومات