اے مسیحا نہیں تاثیر مسیحائی میں |
روح کی اور گھٹن بڑھ گئی بھر پائی میں |
کیسے لہجے تھے جو یوں توڑتے گزرےہیں مجھے |
درد کس قدر ہے اے چپ تری گویائی میں |
ہم نے سوچا تھا کہ گھل مل کے زرا کم ہوگا |
رنج بڑھتا گیا لوگوں سے شناسائی میں |
کیسے رکھیں وہ بھرم اپنی وَضَع داری کا |
لمحہ لمحہ جو بکھرتے ہیں شکیبائی میں |
تپتے احساس ادھوری سی تمنائیں ہیں |
کون ٹھہرے گا بھلا اس دلِ صحرائی میں |
یہ وہ آسیب جو ہر زی سے لپٹ جاتا ہے |
جھانک کر دیکھ نہ اس عشق کی گہرائی میں |
اسکی آنکھوں سے نہ جھیلوں کی مثالیں دینا |
کتنے اترے ہیں سمندر اسی گہرائی میں |
میں نے اس شخص کی الفت کا فسوں توڑ دیا |
جیت سمجھا تھا وہ اپنی مری پسپائی میں |
یوسفِ مصر نہیں وہ جو خریدا جائے |
دَور پڑنے کا نہیں عشقِ زلیخائی میں |
معلومات