وقت کے ساتھ بدلنا سیکھو
گِر کے خود ہی سے سنبھلنا سیکھو
کون آئے گا بچانے تمہیں
بھیڑ سے خود ہی نکلنا سیکھو
دل ہے پتھر یہ تمہارا کیوں کر
موم کی طرح پگھلنا سیکھو
دیکھتے ہو یہ سمندر اکثر
اس سمندر سے مچلنا سیکھو
ریت پر چند قدم چلتے ہو
ریت کی طرح پھسلنا سیکھو
کون راگیر ہے کس کا اب تو
اب نظر اِن سے بدلنا سیکھو
سنجے کمار راہگیر

4
168
خوب
ایک تصحیح: تیسرے شعر میں پگھلنا ہونا چاہئے۔

Bahut bahut shukriyaa sahb typing error hai main iss ko theek kar deta hu

جی میرا بھی خیال تھا کہ typo ہے :)

جناب اس میں راہگیر کا ہ ہزم ہونا چاہیے پر یہ نہیں لیتا اس پر آپ کو غور چاہتا ہوں

0