سراپا نور ہے روئے محمد
چلا ہے دل مرا سوئے محمد
نہیں ہے یہ نہیں دکھتا جو ہے چاند
نظر آتا ہے ابروئے محمد
قیامت میں اُٹھا ہے ہاتھ دیکھو
شفاعت کرنے بازوئے محمد
سبھی کرنے لگے تب رقصِ بسمل
جو پھیلی ہر سو خوشبوئے محمد
مرا انعام دنیا والوں دیکھو
میں ہوں جوئے نبی جوئے محمد
شفا پاتا یہاں سے اک زمانہ
شفا خانہ ہے گیسوئے محمد
فخر اس شان پر احمدؔ کو آقا
میں ہوں خاکِ درِ کوئے محمد

1
17
یں ہوں خاکِ درِ کوئے محمد
سبحان اللہ
بہت خوبصورت اور اعلٰی کلام