آ گئے ہو تو تعارف بھی کراتے جانا
مجھ سے ملنے کے مقاصد بھی بتاتے جانا
آج میں عکس سے خود اپنے لپٹ کر روئی
کچھ نئے درد مجھے پھر بھی تھماتے جانا
مجھ پہ جچتی ہے تڑپ اور چبھن زخموں کی
نت نئے طرز سے تم مجھ کو ستاتے جانا
خلق غفلت میں پڑی سوئی ہے زیرِ گردوں
سب ہوں بیدار صدا ایسی لگاتے جانا
ہر تعلّق کو ضرورت نہیں پیدا کرتی
خود غرض ہیں جو اُنہیں تم یہ بتاتے جانا
جس جگہ عقل کی تدبیر نہ کچھ کام آئے
اس جگہ عشق کا تم سحر چلاتے جانا
اب تو بس کردو سحؔر گو کہ زباں رکھتی ہو
یہ بھی کیا طرز ہے،ہمراز بناتے جانا

2
126
Khoob

0
شکریہ سر

0