غزل
زندگی ہو گُل و گلُ زار، ضروری تو نہیں
شاعری میں لَب و رُخسار، ضروری تو نہیں
خُوب ہو خواب میں تسکینِ تمنا ہر شب
رُو برُو رَوز ہو دیدار، ضروری تو نہیں
آپ برتیں نہیں اظہارِ محبت میں جھجھک
جشن کے واسطے، تہوار ضروری تو نہیں
بات اچھی ہو، سلیقے سے ہو، لازم ، لیکن
شاعرانہ ہی ہو گفتار، ضروری تو نہیں
سب مراسم میں مد و جزر یقیناً آئیں
دل ہمہ وقت ہوں، سرشار ضروری تو نہیں
خوبیوں ہی سے مرصع ہے جو ہر پہلو سے
ہر فسانے میں وہ کردار، ضروری تو نہیں
آشنا بھی تو کیا کرتے ہیں سازش چھپ کر
غیر ہی ہوں پسِ دیوار، ضروری تو نہیں
عجز مطلوب ہے سجدے میں اِلہ کو مطلق
خلق شب بھر رہے بیدار، ضروری تو نہیں
مسکراتے ہو، شہاب، آتی ہے منہ پر رونق
ورنہ، بیٹھے رہو بیزار، ضروری تو نہیں
شہاب احمد
۹ اپریل ۲۰۲۵

0
2
93
عجز مطلوب ہے سجدے میں اِلہ کو مطلق
خلق شب بھر رہے بیدار ضروری تو نہیں


کمال است۔

بہت بہت شکریہ ۔ جناب ۔

0