رواں ہے جہاں سے دلوں کا قرار
خدایا میں دیکھوں وہ باغ و بہار
سدا دیکھوں میری یہ فریاد ہے
مدینہ نبی مصطفیٰ کا دیار
میں روضہ پہ دیکھوں لگی جالیاں
حسیں سبز گنبد وہ اونچے منار
میں مسجد نبی میں کروں یادِ جاں
سنیں میرے دکھڑے نبی تاجدار
رکھے مست مجھ کو ثنائے نبی
بھلاؤں میں دنیا کے سب کاروبار
مدینے میں اعلیٰ ہیں گلشن حسیں
گزاروں یہاں پر میں اپنی بہار
حزیں مانگ مسکن مدینے میں تو
ہیں محمود آقا بڑے غم گسار

1
34
ماشاءاللہ