اب شام ڈھلی بڑھنے لگے رات کے سائے |
میں سو کے اٹھوں گا کوئی یہ آ کے بتائے |
پرکھے گئے کرگس کے ہی معیار پہ ہم تو |
شاہین تھے وہ ہم کو سمجھ ہی نہیں پائے |
بے ضبط رہی ہم سے محبت کی گواہی |
آنسو کبھی میں نے کبھی اس نے بھی چھپائے |
مظلوم کا ظالم سے محبت کا سنا تھا |
خواہش ہے کہ آ کے مجھے وہ اور ستائے |
معلوم تھا مجھ کو کہ محبت میں فنا ہے |
جو آگ لگی روح میں اب کون بجھائے |
کیوں توڑا مجھے ڈھال تھا ہر لمحہ تمہاری |
اب کون تمہیں آ کے زمانے سے بچائے |
ہر ظلم کیا اس نے مری جان پہ شاہدؔ ! ! |
حالت مری دیکھی تو پھر آنسو بھی بہائے |
معلومات