| اے مرے گزرے ہوۓ وقت اے ماضی کے دوست |
| آج کیا طرزِ گماں ہے؟ |
| کیا خلش کیسی چبھن جس کے لپٹیے میں ہے دل |
| سمت ہر سمت اندکار ہے اور میں! |
| ایک دیوار ہے اور میں! |
| آج کیا وہم ہے دل کو؟ |
| کیوں خطاکارِ ملامت ہوۓ جاتا ہے |
| خود میں جو دفن ہے وہ ڈھونڈ کے لاتا ہے |
| لمحہ ہر لمحہ مشقت! |
| آن ہا آن مصیبت! |
| آج کیا ذوقِ طرف داری اٹھا ہے؟ |
| ایک بے رنگ سی معماری ہے |
| میرے دل! تجھ کو کوئی بیماری ہے؟ |
| آج کیا سوز رفاقت ہے؟ |
| گزرے ایّام کی آغوش میں سر رکھا ہے |
| بے سبب آنکھوں کو بھر رکھا ہے |
| اے مرے گزرے ہوۓ وقت اے ماضی کے دوست! |
| عمر! جو گزری ہے جیسے تیسے! |
| مجھ کو افسوس ہے ویسے! |
معلومات