| قافلہ آ گیا سحابوں کا |
| آنکھ میں سلسلہ ہے خوابوں کا |
| صحبتِ یار جب ہوئی برہم |
| چھڑ گیا ذکر پھر شرابوں کا |
| جنگ مذہب کی تھی نجانے کیوں |
| مسئلہ اٹھ گیا حجابوں کا |
| شیخ صاحب چلے ہیں میخانہ |
| ذکر چھیڑیں گے وہ عزابوں کا |
| لوگ گن کر نماز پڑھتے ہیں |
| یہ تو رشتہ ہوا حسابوں کا |
| وہ تغیر وبا نے پھیلایا |
| در کھلا آج انقلابوں کا |
| کیسے کیسے عذاب جھیلے ہیں |
| دھوکہ سارا ہی تھا نقابوں کا |
| میں نے کانٹوں سے دوستی کر لی |
| شوق مجھ کو تھا بس گلابوں کا |
معلومات