نہ بچپن کی امنگیں ہیں نہ ہیں وہ شوخیاں باقی
تعاقب میں تھے جن کے ہم نہیں وہ تتلیاں باقی
چڑھا دو مجھ کو سولی پر کہ جھونکو آگ میں مجھ کو
میں سچ کو سچ ہی لکھونگی ہے جب تک مجھ میں جاں باقی
وہ دروازہ جسے ہم کھٹکھٹا کر بھاگ جاتے تھے
وہ کنڈی اب سلامت ہے؟ہے اب بھی وہ مکاں باقی؟
کوئی شکوہ نہیں تم سے نہ مجھ کو کچھ شکایت ہے
تو پھر دل میں خلش کیوں ہے؟ہیں کیوں بیتابیاں باقی؟
وہی بہتر سخنور ہے کہ جو ہو ترجمانِ حق
وگر نہ ایسے ویسوں کے کہاں نام و نشاں باقی
جو مدت بعد آئے ہو تو لازم خیر مقدم ہے
جنابِ درد! ٹھہرو تو،ہیں کچھ تیاریاں باقی
ابھی تو رقم کرنے ہیں دلِ بیتاب کے قصّے
ابھی وہ درد لکھنے ہیں کہ ہے جن کا بیاں باقی
جلا کر خاک کر دینگی امیروں کے حسیں ایوان
سحؔر ! ہیں راکھ کی تہہ میں ابھی چنگاریاں باقی

2
179
وااہ۔۔
جنابِ درد! ٹھہرو تو،ہیں کچھ تیاریاں باقی
خوب ہے۔

بہت شکریہ جناب،?

0