مِری ناموس پر نظر اُس کی |
اور کرتا رہوں قدر اُس کی؟ |
عصمتیں بیچ کر وطن بھر کی |
عیش میں زندگی بسر اُس کی |
تھا جو معمور بس حفاظت پر |
ہے سمجھتا کہ ہر ڈگر اُس کی |
اب بھی طاقت کا زعم ہے اُس کو |
یہی غلطی تھی پیش تر اُس کی |
اُس نے سوچا کہ کاٹ ڈالے مجھے |
اِس سے پہلے کہ لُوں خبر اُس کی |
اپنے بازو وہ خود ہی کاٹے ہے |
یہی عادت ہے پُر خطر اُس کی |
اب محافظ اُسے نہ مانے کوئی |
نہ رہی بات پُر اثر اُس کی |
معلومات