میری دنیا عجیب ہے لوگو!
اس کا ہیرو" غریب" ہے لوگو!
اس کو کیا غم حساب کا ہو گا
پہلے جو کم نصیب ہے لوگو!
فکر تو اصل ہے امیروں کی
پوچھے گا جو حسیب ہے لوگو!
دیکھا جائے تو اصل بات ہے یہ
صاحبِ زر غریب ہے لوگو!
وہ جو نادار ہے زمانے میں
وہی رب کے قریب ہے لوگو!
یہ نہیں ہر امیر مجرم ہے!
بلکہ وہ خوش نصیب ہے لوگو
جس کو موقع ملا ہے دینے کا
اُس کو جو کم نصیب ہے لوگو
یہ ہے رستہ خدا کو پانے کا
مرا مولا مجیب ہے لوگو
بڑی سادہ لگے گی بات مری
سوچ میری عجیب ہے لوگو
اپنا دکھ درد اس کو بتلاؤ
وہ ازل سے طبیب ہے لوگو!
چھوڑ کے وہ کہیں نہیں جاتا
شاہ رگ سے قریب ہے لوگو!
اس کے دامن کو تھام لینا تم
جو خدا کا حبیب ہے لوگو!
طاہرہ مسعود

2
30
اپنا دکھ درد اس کو بتلاؤ
وہ ازل سے طبیب ہے لوگو!
چھوڑ کے وہ کہیں نہیں جاتا
شاہ رگ سے قریب ہے لوگو!

بے شک، خوب است۔

شکریہ مہربانی

0