لباس دل میں وہ عنبر لگائے بیٹھے ہیں
نبی کی یاد جو دل میں بسائے بیٹھے ہیں
چراغ عشق ہواؤں سے بجھ نہیں سکتا
در حضور سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں
نبی کی بات ہی کیا جب نبی کے ادنی غلام
نبی کے نام سے مردے جلائے بیٹھے ہیں
تمہاری دید میسر ہو کہ گدا کب سے
تمہاری راہ میں آنکھیں بچھا ۓ بیٹھے ہیں
خدا کے در سے فقط ان کا ہی تعلق ہے
نبی کے در سے جو رشتہ بنائے بیٹھے ہیں
نبی کی ذات پہ ایمان جو بھی رکھتے ہیں
کلی گلاب کی دل میں کھلاۓ بیٹھے ہیں
اندھیری قبر کو روشن کرے گا جو عالم؀
چراغ عشق وہ دل میں جلائے بیٹھے ہیں
غم جہان سے بچنے کے واسطے عالم؀
وظیفہ نام محمد بنائیے بیٹھے ہیں

2
58
آخری مصرعے میں "بنائیے" لکھا گیا ہے جبکہ "بنائے" ہونا چاہیئے۔

جی

0