مرے دل کے ساتھ یہ کیا ہوا مجھے خود بھی اس کا پتا نہیں |
ترے حسن پر یہ فدا ہوا مری اس میں کوئی خطا نہیں |
اسے چاہئے کہ وہ اپنے ہاتھ اٹھاۓ رب کے حضور میں |
اسے آس میرے حصول کی مگر اس کے لب پہ دعا نہیں |
مرے خواب میں بھی وہ آئے گر تو گلے لگا کے یہی کہے |
مری روح کو نہ عزیز ہو تری ایسی کوئی ادا نہیں |
میں یہ بات مان بھی لوں اگر کہ میں خالی ہاتھ، وہ بے پناہ |
مگر اس سے مجھ کو ہو کیسا ڈر وہ بشر ہے کوئی خدا نہیں |
ہے گماں مرا کہ کسی کے عشق سے ہوگیا ہے وہ چور چور |
کہ وہ ہنستا رہتا تھا رات دن وہ کئی دنوں سے ہنسا نہیں |
مرے سامنے سے گزرتے وقت سلام عرض کیا مجھے |
میں نے جتنا سوچا تھا اس کے بارے میں اتنا بھی وہ برا نہیں |
سنو بات یونسؔ ابھی سے مت پھنسو عشق وشق کے جال میں |
یہ وہی مرض ہے کہ جس کی سارے زمانے بھر میں دوا نہیں |
معلومات