تُو نہ ملتا تو سکوں دل کو کہاں ہونا تھا |
گھر مرا تیرے بنا خالی مکاں ہونا تھا |
مجھ کو اشرف جو بنایا مجھے معلوم نہ تھا |
کہ جُھکا میرے لئے سارا جہاں ہونا تھا |
تیرے احسانوں کا ممکن نہیں ہو پائے شمار |
حق ادا شکر کا ہو وہم و گماں ہونا تھا |
میں تو گر جاتا اگر تُو نہ سہارا دیتا |
خاک میں مل کے تو بے نام و نشاں ہونا تھا |
ہے تِرا نور کئے جس نے منوّر دل ہیں |
تیرا چہرہ بھی کہیں پر تو عیاں ہونا تھا |
ہم کہاں تُجھ سے چھپا پاتے محبّت اپنی |
رازِ دل کیسے کوئی تُجھ سے نہاں ہونا تھا |
اس جہاں میں بھی ہے تقدیر تری جلوہ گر |
کچھ حساب اپنا وہاں کچھ تو یہاں ہونا تھا |
طارق آ جاؤ رضا اس کی تمہاری مرضی |
مطمئن نفس ہو گر پھر یہ بیاں ہونا تھا |
معلومات