| چشم دی روشنی بھی دی اس نے |
| آب بھی تشنگی بھی دی اس نے |
| حسن کو بے رخی بھی دی اس نے |
| عشق کو بے بسی بھی دی اس نے |
| شاخ در شاخ ساتھ کانٹوں کا |
| پھول کو دل کشی بھی دی اس نے |
| دل کو مائل کیا اسی جانب |
| دل کو پھر بے کلی بھی دی اس نے |
| درد دے کر تو لا دوا رکھا |
| ضبط میں آ گہی بھی دی اس نے |
| جب بھی سوچا حبیب اپنے لیے |
| اک نئی زندگی بھی دی اس نے |
معلومات