تری جو آنکھوں میں نم نہیں ہے
مجھے بھی پھر کوئی غم نہیں ہے
بے درد لوگوں کے ساتھ رہنا
کسی اذیت سے کم نہیں ہے
جو شان دستار بن گئی تو
یہ جان دے کر بھی غم نہیں ہے
جو نم تھا مٹی کی جان ساقی
ابھی بھی مٹی میں نم نہیں ہے
مرے صنم کو برا کہے جو
کسی میں اتنا بھی دم نہیں ہے
ملے جو تیرے قدم کا رستہ
مری تو منزل سے کم نہیں ہے
قلم کرے سر قلم جو تیرا
وہ ہاتھ میرے قلم نہیں ہے
ستم کرے جو سبھی سے بڑھ کر
قسم سے میرا صنم نہیں ہے
GMKHAN

2
60
گستاخی معاف فرما دیجیئے گا، اشعار تو خوب ہیں مگر غزل کا مطلع غائب ہے۔ دوسری صورت میں اسے نظم قرار دے دیجیئے۔

جی رہنمائی کیلئے بہت ممنون ہوں ۔۔۔ اس کی بہتری کی کوشش کروں گا ۔۔۔